بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونتوب إليه ونعوذ بﷲ من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده ﷲ فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا ﷲ وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله.
أما بعد:فقد قال ﷲ تعالی: قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَكَّى (۱۴) وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى (۱۵) سورة الأعلی.
ترجمہ: بے شک کامیاب ہو گئے وہ لوگ جو پاک ہو گئے (ایمان کے ساتھ گناہوں سے) اور یاد کیا اپنے رب کے نام کو (تکبیر کے ذریعے) پھر نماز پڑھی (جو اسلام کی علامت ہے)۔ [تفسیر کابلی]
یہاں تزکیہ سے مراد فطرانے کی زکوٰۃ ہے، ذکر سے مراد عید کے تکبیریں ہیں، اور نماز سے مراد عید کی نماز ہے۔ (یعنی عید کے دن پہلے فطرے کی زکوٰۃ دو، پھر تکبیریں کہو، اور عید کی نماز ادا کرو)۔ [تفسیر کابلی]
عن ابن عباس رضی اللّٰه تعالیٰ عنهما قال: في آخر رمضان أخرِجوا صدقة صومکم فرض رسول اللّٰه ﷺ هذہ الصدقة صاعاً من تمر او شعیر او نصف صاع من قمح علی کل حرٍ او مملوکٍ ذکرٍ او أنثی، صغیرٍ او کبیرٍ. [رواه ابوداؤد]
ترجمہ: روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے رمضان کے آخر میں فرمایا: تم اپنی روزوں کی زکوٰۃ ادا کرو (یعنی صدقہ فطر دو)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صدقہ فرض کیا ہے: ایک پیمانہ کھجور یا جو، اور نصف پیمانہ گندم ہر مکلف مرد اور عورت پر۔
و عنه قال: فرض رسول ﷲ صلى ﷲ عليه وسلم زكاة الفطر طهر الصيام من اللغو والرفث وطعمة للمساكين . رواه أبو داود
ترجمہ:ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کو فرض قرار دیا ہے تاکہ روزے کو بے فائدہ اور ناپسندیدہ باتوں سے پاک کیا جائے اور مسکینوں کو کھانے کے لیے دیا جائے۔
افغانستان کے مؤمن اور مجاہد عوام اور دنیا کے تمام مسلمانوں کے نام!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سعادت اور خوشی کے ساتھ عیدالفطر کی آمد پر تمام افغان بھائیوں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے روزے، تراویح، صدقات، دیگر عبادات اور خدمات کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
محترم بھائیو! رمضان المبارک اللہ جل جلالہ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے تزکیہ اور پاکیزگی کا مہینہ تھا، جو عبادت کی عادت ڈالنے اور تقویٰ کی طرف رغبت دلانے کے لیے عظیم تربیتی موقع تھا۔ ہر وہ مسلمان جس نے روزہ اس کے شرعی تقاضوں کے مطابق رکھا، امید ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرمائی ہوگی اور اسے گناہوں سے پاک کردیا ہوگا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
اب لازم ہے کہ مسلمان تقویٰ کو اپنا شعار بنائیں، اللہ جل جلالہ کی نافرمانی سے بچیں، کبیرہ گناہوں سے اجتناب کریں اور صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کریں۔ یہی کامیابی کی راہ ہے، یہی انسان کی زندگی کا مقصد ہے اور یہی اللہ تعالیٰ کی سچی بندگی ہے۔
اللہ تعالی کا پاک ارشاد ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ. سورة البقرة ایة ﴿١٨٣﴾
ترجمہ: اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو (اے مؤمنو!) تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے، جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا (جیسے پچھلی امتوں اور ان کے انبیاء علیہم السلام پر) تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
اسی طرح اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ایک جگہ فرمایا ہے: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ... سورة البقرة آیة ﴿١٨٥﴾
ترجمہ: رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں واضح دلائل ہیں جو ہدایت اور حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں۔ پس تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پائے (اے مکلفین)، تو لازم ہے کہ وہ اس کے روزے رکھے۔
اسی طرح حدیث مبارکہ میں ہے: من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه . ومن قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه . ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه متَّفق عليه.
ترجمہ: جو شخص ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے روزہ رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ اور جو ایمان کے ساتھ اور اجر کی نیت سے رمضان کی رات قیام (تراویح) کرے، اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ اور جو ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شبِ قدر میں قیام (عبادت) کرے، اس کے پچھلے گناہ بھی معاف کر دیے جاتے ہیں۔
مسلمان بھائیو!
آؤ! اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید اور اسے مضبوط کریں کہ ہم اس کی نافرمانی اور شیطان کی پیروی نہیں کریں گے، اللہ جل جلالہ کے شریعت کو قبول کریں گے اور نیک بندوں کی طرح زندگی گزاریں گے۔
اگر ہم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر غور کریں، تو خود فیصلہ کریں گے کہ ہمیں نافرمان بندوں میں شامل نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اس راہ پر چلنا چاہیے جو اللہ جل جلالہ کی ناراضی کا سبب بنے۔ ہمیں اپنے نفس کو قابو میں رکھنا ہوگا، شیطان اور اس کے ساتھیوں کی راہ چھوڑنی ہوگی اور اسے اپنا دشمن سمجھنا ہوگا۔ یہی حقیقی کامیابی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو تقویٰ اور نیک بندگی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
جس طرح اللہ تعالی کا مبارک فرمان ہے: إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ. سورة الفاطر ایة ﴿۶﴾
ترجمہ: بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے، پس تم بھی اسے (اپنا) دشمن ہی سمجھو۔ بے شک وہ اپنی جماعت کو بلاتا ہے تاکہ وہ (آخرت میں) جہنم والوں میں شامل ہو جائیں۔ [تفسیرِ کابلی]
محترم مسلمان بھائیو!
عید مسلمانوں کے لیے خوشی، اتحاد، ایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک، عبادت اور دعا کا دن ہے۔
عن أنس قال : قدم النبي صلى ﷲ عليه وسلم المدينة ولهم يومان يلعبون فيهما فقال : " ما هذان اليومان ؟ " قالوا : كنا نلعب فيهما في الجاهلية فقال رسول ﷲ صلى ﷲ عليه وسلم : " قد أبدلكم ﷲ بهما خيرا منهما : يوم الأضحى ويوم الفطر " . رواه أبو داود
ترجمہ: انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگوں کے لیے دو دن ایسے تھے جن میں وہ کھیل تماشہ کرتے تھے (یہ جاہلیت کے دور کے تہوار تھے، جنہیں نوروز اور مہرجان کہا جاتا تھا)۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان دونوں دنوں کے بدلے میں بہتر دن عطا کیے ہیں: قربانی کا دن (بڑی عید) اور فطر کا دن (چھوٹی عید)۔"
عید الفطر کے دن مسلمانوں کو رمضان کے روزے رکھنے کا اجر دیا جاتا ہے، اس دن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے راضی ہوتا ہے، اور اس دن ایک عظیم فریضہ اور عبادت مکمل ہوتی ہے، جس کی خوشی میں مسلمان جشن مناتے اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔
بھائیو!
یہ اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے کہ ہم آج اس دن کو امن و خوشحالی کے ساتھ منا رہے ہیں۔ ایک وقت تھا جب اسی دن ہمارے افغان بھائیوں کے جنازے اٹھائے جاتے، بمباری ہوتی، ہمارے گھروں پر چھاپے مارے جاتے اور لوگ جیلوں میں ڈالے جاتے، لیکن الحمدللہ! وہ دن گزر گئے اور آج کا دن امن و سکون میں بدل چکا ہے۔
آئیے! ہم سب اس نعمت پر اللہ کا شکر ادا کریں، مل کر اس امن، خوشحالی اور کامیابی کی حفاظت کریں، اور اس راہ میں قربان ہونے والے تمام شہداء کے لیے دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ ان کی قربانیاں، جہاد اور شہادتیں قبول فرمائے۔ آمین۔
اللہ تعالی کا ارشاد مبارک ہے: لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ. سورة ابراهیم ایة ﴿۷﴾
ترجمہ: قسم ہے! اگر تم شکر ادا کرو گے (میرے سابقہ نعمتوں اور احسانات پر)، تو میں تم پر اپنی نعمتیں لازماً بڑھا دوں گا، اور قسم ہے! اگر تم ناشکری کرو گے (میرے نعمتوں اور احسانات کی)، تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے۔
مسلمان بھائیو!
ــ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، تمام مسلمان ایک دوسرے کے دکھ اور غم میں شریک ہوتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ، مَثَلُ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ، تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى. صحیح مسلم
ترجمہ: مؤمن آپس میں محبت، مہربانی اور شفقت میں ایک جسم کی مانند ہیں؛ اگر جسم کے کسی ایک حصے میں تکلیف ہو تو سارا جسم بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
عید کے اجتماعات اور میل جول ہمیں اتحاد و یکجہتی کا درس دیتے ہیں۔ یہ ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہم دوسروں کی خوشیوں میں خوش اور ان کے غموں میں شریک ہوں۔ اگر دنیا کے کسی بھی کونے میں مسلمان تکلیف، درد اور غم میں مبتلا ہوں، تو ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ان کے دکھ میں خود کو شریک سمجھیں۔
افغان عوام نے کئی سال مخالفتوں اور جنگوں میں گزارے، لیکن الحمدللہ! اب اللہ تعالیٰ نے ہمیں وحدت اور اتفاق کا بہترین موقع دیا ہے۔ آئیں، اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، اپنے اتحاد اور یکجہتی کو مزید مضبوط کریں، کیونکہ یہی کامیابی اور عزت کا راز ہے۔ ہمیں دشمنوں کی سازشوں سے باخبر رہنا چاہیے، اپنے اسلامی نظام اور شرعی حاکمیت کا ہر میدان میں بھرپور دفاع کرنا چاہیے اور اسی نظام کے سائے تلے افغان عوام کو متحد رکھنا چاہیے۔
جس طرح اللہ تعالی نے فرمایا : وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ وَاصْبِرُوا إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ. سورة الانفال آیة ﴿۴۶﴾
ترجمہ: اور آپس میں جھگڑا مت کرو (جہاد کے معاملے میں)، ورنہ تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری قوت (اللہ کی نصرت اور تمہاری حکومت) ختم ہو جائے گی۔ اور صبر کرو (لڑائی اور مشکلات میں)، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (جنگ میں نصرت اور حفاظت کے ساتھ)۔
ــ الحمدللہ! اللہ جل جلالہ کی نصرت اور امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی قربانیوں اور جدوجہد کے نتیجے میں افغانستان میں امن قائم ہوا۔ ہمارے لوگ پہلے سے کہیں زیادہ امن و امان میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ امن ایک بہت بڑی الٰہی نعمت ہے، اور ہمیں اس پر اللہ تعالیٰ کا مسلسل شکر ادا کرنا چاہیے۔
اﷲ تعالی نے فرمایا: وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُمْ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ... ﴿۱۲۶﴾ سورة البقرة
ترجمہ: (اور یاد کرو اے محمدﷺ!) جب ابراہیمؑ نے کہا: "اے میرے رب! اس شہر (مکہ) کو امن والا بنا دے اور اس کے رہنے والوں کو ہر قسم کے پھلوں سے رزق عطا فرما، ان میں سے ہر اس شخص کو جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے۔" [تفسیرِ کابلی]
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سب سے پہلے مکہ مکرمہ کے لیے امن کی دعا کی، اور اس کے بعد اس کی خوشحالی کی دعا مانگی۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ امن دیگر تمام نعمتوں سے پہلے ایک اہم الٰہی نعمت ہے۔
اسی طرح، ہمیں اپنی سیکیورٹی فورسز اور مجاہدین کی بھرپور حمایت اور مدد کرنی چاہیے، کیونکہ انہی کی دن رات کی قربانیوں اور محنتوں کا نتیجہ ہے کہ آج پورے افغانستان میں امن قائم ہے۔ دشمنوں کی سازشیں ختم ہو چکی ہیں، لوگ دن اور رات ملک کے کسی بھی حصے میں آزادانہ سفر کر سکتے ہیں، عوام کی جان، مال، عزت اور وقار محفوظ ہے۔ ہمیں ان نعمتوں کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کی قدر کرنی چاہیے۔
وعن أبي هريرة قال : قال رسول ﷲ صلى ﷲ عليه وسلم : " من لم يشكر الناس لم يشكر ﷲ " . رواه أحمد والترمذي
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا، وہ اللہ جل جلالہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔"
ــ امارت اسلامیہ نے تمام عدالتوں کو فقہ حنفی کی روشنی میں شریعت کے نفاذ کا پابند بنایا ہے۔
ﷲ تعالی نے فرمایا: وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ... سورة المائده ایة ﴿ ٤٩﴾.
ترجمہ: اور (اے محمدﷺ!) ہم نے آپ کو بھیجا ہے اور یہ حکم دیا ہے کہ آپ ان کے درمیان اس چیز کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے نازل کی ہے، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں، اور ان سے ڈریں (اور محتاط رہیں) کہ کہیں وہ آپ کو اس (حکم) کے کسی حصے سے نہ ہٹا دیں جو اللہ نے آپ پر نازل کیا ہے۔ [تفسیرِ کابلی]
دوسری جگہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ثُمَّ جَعَلْنَاكَ عَلَى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ. سورة الجاثیة آیة ﴿۱۸﴾.
ترجمہ: پھر ہم نے آپ کو دین کے معاملے میں ایک واضح شریعت (راستہ) پر قائم کیا، پس اسی کی پیروی کریں، اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کریں جو (حقیقتِ توحید) سے بے خبر ہیں۔ [تفسیرِ کابلی]
اسی بنیاد پر امارت اسلامیہ کے عدالتی نظام کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ تمام فیصلے شریعت مطہرہ کے مطابق کریں اور اللہ تعالیٰ کے حدود نافذ کریں۔ یہی ہمارے جہاد اور قربانیوں کا سب سے بڑا مقصد تھا۔
ــ افغانستان میں امارت اسلامیہ کے زیرِسایہ امر بالمعروف، نہی عن المنکر و سمع شکایات کی وزارت ہر قسم کے فساد کی روک تھام کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
ﷲ تعالی فرمایا : الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ .. سورة الحج آیة ﴿۴۱﴾.
ترجمہ:(یہ مہاجر مظلوم لوگ) وہ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں قدرت (دشمن پر غلبہ) عطا کریں، تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ ادا کریں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے، اور تمام معاملات کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے۔ [تفسیرِ کابلی]
دوسری جگہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِﷲ ۗ.... سورة آل عمران آية ﴿١١٠﴾.
ترجمہ: (اے امت محمدیہ!) تم بہترین امت ہو، جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔
— امر بالمعروف، نہی عن المنکر وسمع شکایات کی وزارت کے محتسبین اپنی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ معاشرے کی اصلاح ہو، جس کے نتیجے میں برائیوں کی شرح کم ہوئی ہے۔ یہ اسلامی نظام کے بڑے مقاصد میں سے ایک ہے کہ ہر قسم کے فساد کا خاتمہ کیا جائے، کیونکہ جب معاشرہ فساد سے پاک ہوگا تو ہمارا اور آپ کا طرزِ زندگی بہتر ہوگا، عزت محفوظ رہے گی، وقار برقرار رہے گا اور لوگ اسلام کی برکات سے مستفید ہوں گے۔
— تمام ادارے اور عام لوگ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی وزارت کے ساتھ مل کر فساد اور فتنوں کے خاتمے میں تعاون کریں تاکہ ایک پاکیزہ اور متوازن اسلامی معاشرہ وجود میں آئے، اور ہماری آئندہ نسلیں غلط عقائد، غیر شرعی رسم و رواج اور بد اخلاقیوں سے محفوظ رہ سکیں۔
— اس مقصد کے حصول میں علمائے کرام کی بھی بڑی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ نوجوانوں کے عقائد درست کریں، برائیوں کے خاتمے کے لیے بھرپور تعاون کریں اور اپنے شرعی فرائض ادا کریں۔ خاص طور پر ان غیر شرعی رسوم و رواج کے خلاف ہمارے جاری کردہ احکامات پر عمل درآمد کرائیں تاکہ فضول اخراجات اور اسراف کی روک تھام ہو، جو لوگوں کو ہجرت اور بے وطنی کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔
— امارت اسلامیہ کے تمام احکامات، قوانین، اور بالخصوص امر بالمعروف کا قانون عوام کو سمجھایا جائے اور انہیں اس پر عمل کرنے کی ترغیب دی جائے۔
— امارت اسلامیہ کے تحت تمام تعلیمی اداروں کو بھی پابند بنایا گیا ہے کہ وہ عقائد اور اعمال کی اصلاح پر بھرپور توجہ دیں، نصاب کو شریعت کے مطابق ترتیب دیں اور نوجوانوں کی اسلامی اصولوں کے مطابق تربیت کریں۔
ﷲ تعالی فرماتے ہیں: وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ.. سورة آل عمران آية ﴿۱۸۷﴾.
ترجمہ:اور (یاد کرو) جب اللہ نے ان لوگوں سے مضبوط عہد لیا جنہیں کتاب دی گئی تھی کہ وہ اسے لوگوں کے سامنے ضرور بیان کریں گے اور اسے ہرگز نہیں چھپائیں گے، مگر انہوں نے اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت لے لی، پس کتنا برا ہے وہ سودا جو انہوں نے کیا۔ [تفسیر کابلی]
— امارت اسلامیہ نے دینی ترقی کے ساتھ ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی اور عوام کی اقتصادی مضبوطی کے لیے بھی شریعت کے مطابق اپنی کوششیں جاری رکھی ہیں اور کرتی رہے گی۔
ﷲ تعالی فرماتے ہیں: فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَذَا الْبَيْتِ، الَّذِي أَطْعَمَهُمْ مِنْ جُوعٍ وَآمَنَهُمْ مِنْ خَوْفٍ. سورة قریش ﴿۳﴾ او ﴿۴﴾
ترجمہ: پس چاہیے کہ وہ اس گھر (کعبہ) کے رب کی عبادت کریں، جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا اور خوف سے امن عطا فرمایا۔ [کابلی تفسیر]
نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: إِنْ قَامَتْ السَّاعَةُ وَبِيَدِ أَحَدِكُمْ فَسِيلَةٌ فَإِنْ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَقُومَ حَتَّى يَغْرِسَهَا فَلْيَفْعَلْ (مسند أحمد)
ترجمہ: اگر قیامت بھی قریب ہو، اور کسی کے ہاتھ میں پودا لگانے کا موقع ہو، تو اسے ضرور لگانا چاہیے، چاہے قیامت ہی کیوں نہ آ رہی ہو۔
ایک اور جگہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر الناس من ینفع الناس (کنز العمال)
ترجمہ: بہترین انسان وہ ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے۔
امارت اسلامیہ نے کوشش کی ہے کہ ہر سال ترقی اور تعمیر نو کے لیے سینکڑوں بڑے اور چھوٹے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں، صوبوں کے درمیان بڑی شاہراہوں کی بنیادی تعمیر نو کی جائے، دنیا کے ساتھ تجارتی مواقع کو وسعت دی جائے، برآمدات میں اضافہ کیا جائے، اور تجارت و صنعت پر خاص توجہ دی جائے۔ الحمدللہ، اس میں اچھے پیش رفت ہوئی ہے۔
بڑے ترقیاتی منصوبوں کے آغاز، معدنیات کے نکالنے، اور تاجروں و صنعت کاروں کو وسیع اراضی کی تقسیم کے ذریعے، عوام میں بے روزگاری کی شرح کم کرنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ اقدامات اسلامی امارت کے متعلقہ اداروں کی مزید توجہ، اخلاص، محنت اور جدوجہد کے متقاضی ہیں، اور عوام کی طرف سے بھرپور حمایت اور تعاون بھی ضروری ہے۔
عوام کو چاہیے کہ وہ ان بدنیت گروہوں اور خفیہ اداروں کے ان پروپیگنڈوں پر یقین نہ کریں جو مایوسی پھیلانے یا غربت اور اقتصادی مشکلات کا خوف پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اﷲ تعالی کا ارشاد ہے: الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ وَاللَّهُ يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلًا وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ .. سورة البقرة آیة ﴿٢٦٨﴾ .
ترجمہ: شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے (اور تمہیں خوف دلاتا ہے کہ تم محتاج ہو جاؤ گے) اور تمہیں برے (غلط) کاموں کا حکم دیتا ہے (جیسے بخل کرنا)، جبکہ اللہ تم سے اپنی طرف سے مغفرت (گناہوں کی بخشش) اور فضل (انفاق کے بدلے میں برکت) کا وعدہ کرتا ہے، اور اللہ بہت وسعت والا (رحمت، فضل اور احسان میں) اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ تفسیرکابلی
دوسری جگہ فرمایا ہے: ...وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةً فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ إِنْ شَاءَ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ .. سورة التوبة آیة ﴿۲۸﴾ .
ترجمہ:... اور اگر تم فقر (غربت) سے ڈرتے ہو (ان کو نہ دینے کی وجہ سے)، تو اللہ جلد ہی تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا، اگر وہ چاہے (تمہیں بے نیازی عطا کرے)۔ بے شک، اللہ سب کچھ جاننے والا ہے (تمام حالات سے باخبر)، اور حکمت والا ہے (جو ہر کام تدبیر اور مصلحت کے ساتھ کرتا ہے)۔تفسیر کابلی
امارت اسلامیہ اللہ جل جلالہ کی نصرت سے پوری کوشش کر رہی ہے کہ آپ کی زندگی بہتر ہو۔
ـــ امارت اسلامیہ چاہتی ہے کہ وہ اسلامی دنیا کے ساتھ اسلامی اخوت کی بنیاد پر مضبوط اور اچھے تعلقات قائم کرے۔
ﷲ تعالی کا ارشاد ہے: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ... سورة الحجرات آیة ﴿١٠﴾ .
ترجمہ:بے شک تمام مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
اسی طرح امارت اسلامیہ دیگر ممالک کے ساتھ اسلامی اصولوں پر مبنی اچھے اور مفید تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔
ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغان عوام کے عقائد اور اقدار کا احترام کریں، ہمارے داخلی امور میں مداخلت نہ کریں، اور ہمارے استحکام، سلامتی اور ترقی میں رکاوٹ نہ بنیں۔
ــ فلسطین کا مسئلہ پوری اسلامی دنیا کا مسئلہ ہے۔
اﷲ تعالی فرماتے ہیں: وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا. سورة النساء آية ﴿١٠﴾.
ترجمہ:اور تمہیں کون سی چیز جنگ سے روکتی ہے (کہ تم اللہ کی راہ میں نہ لڑو) حالانکہ کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کو رہائی دلانے کے لیے (یہ جنگ ضروری ہے)، وہ لوگ جو پکارتے ہیں:
"اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی (مکہ) سے نکال دے، جس کے باشندے ظالم ہیں، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی ولی (حامی و محافظ) مقرر فرما، اور اپنی جانب سے کوئی مددگار عطا کر!" تفسیر کابلی
ہم فلسطین کے مظلوم اور نہتے عوام پر صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے ایک بہت بڑا ظلم اور بربریت سمجھتے ہیں۔ ہم فلسطینی عوام کے جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہیں اور پوری اسلامی دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق فلسطینیوں کی مدد کریں، تاکہ وہ اپنے غصب شدہ حقوق واپس حاصل کر سکیں، صہیونی ظلم و جبر سے نجات پا سکیں، اور وہاں جاری وحشت و ظلم کا خاتمہ ہو۔
ــ چونکہ عید کے دن اور راتیں خیرات اور صدقات کی قبولیت کے لمحات ہیں، ہم اپنے تمام صاحبِ استطاعت ہم وطنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے غریب اور نادار لوگوں کو فراموش نہ کریں۔
اﷲ تعالی کا ارشاد ہے: وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا. إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنْكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا. سورة الدهر ﴿۸﴾ او ﴿۹﴾.
ترجمہ: اور (نیک لوگ) اللہ کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں: "بے شک، ہم تمہیں صرف اللہ کی رضا کے لیے کھلا رہے ہیں، نہ ہم تم سے کسی بدلے کے خواہشمند ہیں، اور نہ ہی شکرگزاری کے طلبگار ہیں۔" تفسیر کابلی
لہٰذا، اپنی استطاعت کے مطابق بے سہارا مسلمان بھائیوں، خصوصاً شہداء کے خاندانوں، یتیموں، بیواؤں اور معذوروں کی مدد کریں، ان کی عید کی خوشیوں میں شریک ہوں اور ان کا سہارا بنیں۔ امارت اسلامیہ بھی اپنی متعلقہ اداروں کے ذریعے کوشش کر رہی ہے کہ فقراء کی مدد کی جائے اور ان کے لیے خوراک اور زندگی کی بنیادی ضروریات کا بندوبست کیا جائے۔
آخر میں ایک بار پھر اپنے تمام مسلمان بھائیوں کو عیدالفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ آپ سب کو خوشیوں بھری اور پُرامن عید نصیب ہو، اور آپ یہ بابرکت ایام اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ عبادت اور مسرت میں گزاریں۔
نیز میں آپ سب سے خاص طور پر میری ذات کی استقامت اور اصلاح کے لیے دعا کی درخواست کرتا ہوں، کیونکہ فقہ کی کتابوں میں آیا ہے:
و یجب أن یدعی له بالصلاح
ترجمہ: امیر کے لیے خیر و بھلائی کی دعا کرنا واجب ہے۔
تمام مسلمانوں کے لیے عمومی دعا کریں اور اسلامی امارت کے تمام ذمہ داران کے لیے استقامت، صبر، حوصلہ، شریعت کے اچھے نفاذ اور بہترین خدمت کی توفیق کی دعا کریں۔ میں بھی آپ سب کے لیے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے روزے اور تمام عبادات قبول فرمائے۔
آمین یا رب العالمین۔
والسلام علیکم ورحمۃ ا ﷲ وبرکاتہ
امیرالمؤمنین شیخ القرآن والحدیث مولوی هبۃ ﷲ اخندزاده حفظہ اﷲ تعالی
۲۷ رمضان المبارک ۱۴۴۶ ھ
ــ 2025/3/27